Type Here to Get Search Results !

Urdu speech on independence day of Pakistan for school and madras students

 Best and easy speech in urdu language pdf download.

Sindh educare blogspot


5صدر محترم و معزز مہمانانِ گرامی اور عزیز ساتھیو

السلام علیکم

سوچتا ہوں کہ آج اپنا جشن آزادی کیسے مناؤں؟

فکر کے شمشان گھاٹ میں ضمیر کی جلتی چتا پہ نوحہ کنائی کروں یا ضمیر کے ساتھ ستی ہو جانے والی غیرت و حمیت پہ سراپا ماتم ہو جاؤں. گریبان کے چاک ہونے پر آہ بکا کروں یا دامن کے تار تار ہو جانے پر نالہ و شیون غربت و افلاس کے بھڑکتے شعلوں کو دیکھوں.

جناب والا

گرد و پیش نگاہ دوڑائیں تو کہیں ہوس کی لہریں نظر آتی ہیں تو کہیں تعصب کی جھلسا دینے والی آگ کے مینار!

کہیں آہوں کے المناک شرارے، تو کہیں آنکھوں میں بھڑکتے انگارے!

کہیں خزمان نصیبی کے طعنے، تو کہیں بے کسی و لاچار بےچارے!

کہیں زلزلہ زدگان ہیں، تو کہیں سیلاب میں گھرے غم کے مارے!

جبر و استبداد کی اس تیرگی میں ٹھوکریں کھاتی ہوئی نئی نسل پکار پکار کر کہہ رہی ہے:

"اھل دل ملتے نہیں، اھل نظر ملتے نہیں ۔

ظلمت دوراں میں خورشید سفر ملتے نہیں ۔

منزلوں کی جستجو کا تذکرہ بے سود ہے،

ڈھونڈنے نکلو تو اب اپنے ہی گھر ملتے نہیں! "

جناب والا

سوچنے کی بات ہے کہ

ہم کس چیز کا جشن منائیں؟

جشن تو وہ مناتے ہیں " جن کے ذھنوں کو حالات کے خونی پنجوں نے جکڑا نہ ہو، جنہوں نے تغیرات زمانہ کا جبر سہا نہ ہو، جنہوں نے ایک مذہب کو بہتر فرقوں میں بٹتے دیکھا نہ ہو، جنہوں نے مطلب پرستی، نسل پرستی اور زر پرستی جیسی نحوستیں دیکھی نہ ہوں.

لیکن عالی وقار

جب قوم مردہ ضمیری کا ثبوت دینے لگے، جب قوم کی عفت مآب بیٹی اپنے ہی گھر سے اٹھا کر غیروں کے سپرد کر دی جائے، جب حاکم وقت کی کھلی کچہری میں لوگ خود کو آگ لگا دیں، جب معصوم بیٹیوں پر بلڈوزر چلا کر کر زندہ درگور کر دیا جائے، جب نگاہوں کے سامنے بم حملوں میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کے جنازے اٹھنے لگیں تو

عالی وقار..... ایسے حالات میں دل سے آہیں اور منہ سے سسکیاں نکلتی ہیں، جشن نہیں مناتے!

میرے ہم وطنو

اب بھی وقت ہے، مالک الملک کے آگے توبہ کا دروازہ اب بھی کھلا ہے، التجاؤں کی مہلت اب بھی باقی ہے، لوٹ آؤ! لوٹ آؤ!

اب ضرورت ہے قوت ایمانی کی،

ذوق یقین کی، شوق تماشا کی،

ذوق تقاضا کی، اور دیدہ و بینا کی۔

میرے غیور نوجوانو

بے آسرا ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، بچوں اور بزرگوں کی نگاہیں ہماری طرف اٹھ رہی ہیں، ہمیں ہی ان کی بے نور آنکھوں میں امید کے دیئے جلانے ہیں!

میرے دوستو

آؤ، یوم آزادی کے اس مبارک موقع پر انصار مدینہ کی روایتوں کے آمین بن کر ایثار و قربانی کی نئی داستانیں رقم کرتے ہیں.

مہمانانِ گرامی

مت بھولئے! یہ میرا اور آپ کا پاکستان ہے.

یہ پاکستان کملہ طیبہ کی جاگیر ہے،

یہ پاکستان سورۃ رحمان کی تفسیر ہے،

یہ پاکستان ماؤں بہنوں کی دعاؤں کی تاثیر ہے،

یہ پاکستان قائد و اقبال کے خوابوں کی تعبیر ہے،

یہ پاکستان امت مسلمہ کی تقدیر ہے.

میرے ہم وطنو

ہمیں اپنے وطن کی خاطر یک جان ہونا ہوگا، یہ انگلیاں تنھا تنھا کچھ بھی نہیں کر سکتی   انہیں ملایا جائے تو ایک طاقتور مٹھی بن جاتی ہے، آج ہمیں ایک طاقت بن کر وطن عزیز کو بچانا اور سنوارنا ہوگا.

کیونکہ

کتنی قربانیاں دے کے یہ وطن پایا ہے،

پھول اجڑے ہیں ہزاروں تو یہ چمن پایا ہے،

یہ چمن اپنے ہی ہاتھوں سے نہ برباد کرو

اس میں شامل ہے شہیدوں کا لہو یاد کرو!

اس میں شامل ہے شہیدوں کا لہو یاد کرو! 


Download PDF 


 

Tags

Post a Comment

0 Comments